چلڈرن ہسپتال لاہور: تھیلیسمیا کے مریض بچوں کے ساتھ گزاری ایک عید کا احوال

  چلڈرن ہسپتال لاہور: تھیلیسمیا کے مریض بچوں کے ساتھ گزاری ایک عید کا احوال

ابو خلدون 


چلڈرن ہسپتال لاہور کی راہداریاں جو یوں تو سال بھر طبی امداد کی آوازوں، خدشات و امید بھری سرگوشیوں سےگونجتی رہتی ہیں مگر عید کے موقع پر چند خوش گوار لمحات کی خوشبو سے مہک اٹھتی ہیں 

ان خوشگوار لمحات کا سبب بنتی ہے ڈاکٹر عین ف کی تنظیم "یوتھ کنسرن" جو پچھلی دس سال سے چلڈرن ہسپتال میں داخل بیمار بچوں کے ساتھ عید مناتی ہے اور ان میں مختلف تحائف تقسیم کر کے ان کے مایوس چہروں پر کچھ خوشیاں لانے کی کوشش کرتی ہے.

ایسے میں کہ جب ساری دنیا عید کی خوشیاں منا رہی ہو چند بے بس والدین کا یہ دن بھی اپنے جگر گوشوں کو ہسپتال کے بیڈ پر تکلیف سے کراہتے دیکھ کر گزر رہا ہوتا ہے، اس تکلیف کو صرف وہی جان سکتے ہیں جو خدا نخواستہ کبھی اس صورتحال سے گزرے ہوں۔ ان حالات میں کہ جب آپ کے سارے عزیز و اقارب اپنے اپنے گھروں میں خوشیاں منا رہے ہوں اور کچھ نوجوان اچانک تحفے تحائف لیکر آپکے بچوں کے ساتھ عید منانے پہنچ جائیں تو خوشگوار حیرت کے ساتھ آنکھوں سے پانی رواں ہونا فطرتی بات ہے۔ 

عید کے روز باقی بچوں کی طرح گلی محلے کے کھیل سے دور ہسپتال کے یہ بچے جب اچانک رنگ برنگی سجاوٹ اور پرتپاک عید کی مبارکبادوں سے مزین کھلونے دیکھتے ہیں تو کچھ دیر کے لیے اپنی ساری تکلیف بھول جاتے ہیں ۔۔

تنظیم کی صدر ڈاکٹر عمارہ فیاض کہتی ہیں ،یہی کچھ لمحات ہی تو ان کی موٹیویشن اور اس ساری بھاگ دوڑ کا حاصل ہے، دس سال قبل جب انکو یہ خیال آیا تو وہ اکیلی تھیں ، آج انکا یہ خیال ایک تنظیم میں ڈھل چکا ہے جس کے رضاکار پورا ماہ رمضان بچوں کے لیے گفٹس کی خریداری اور پیکنگ میں مصروف رہتے ہیں اور پھر عید پر خاموشی سے جاکر چلڈرن ہسپتال کے بچوں میں تقیسم کرآتے ہیں ۔ گفٹس کی خریداری میں اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ بچوں کو ایسے تحائف دئیے جائیں جن سے بچے کھیل ہی کھیل میں کچھ نہ کچھ سیکھ بھی سکیں ، یہ ایک الگ سے دقت طلب کام ہے کیونکہ رمضان المبارک میں بازاروں میں شاپنگ کا رش ہوتا ہے ، دکاندار احساس تفاخر سے تیوریاں چڑھائے بیٹھے ہوتے ہیں اور تحائف کی خریداری میں "سلیکشن" کی باریکیوں میں وقت ضائع کرنے کے موڈ میں نہیں ہوتے ، ڈاکٹر عمارہ کہتی ہیں یہ بھی مشکل مرحلہ ہوتا ہے کیونکہ وہ خود بھی ایک سرکاری محکمے میں ڈاکٹر ہیں، سارا دن ڈیوٹی کے بعد افطار کے بعد خریداری کے لیے نکلتی ہیں اور پھر ایک تھکا دینے والے مرحلے سے گذر کر عید سے کچھ روز قبل یہ عمل مکمل ہوتا ہے ، اس کے بعد مرحلہ آتا ہے ان گفٹس کی پیکنگ کا تو اس کام کے لیے ان کی والدہ ،بہنیں ،بھانجے بھانجیاں انکی مددگار ہوتی ہیں اور یوں یہ ایک فیملی آرگنائزیشن ہی بن جاتی ہے۔



 ڈاکٹر عمارہ کہتی ہیں اس بار انھوں نے پیکنگ میں ایک اور دلچسپ تجربہ بھی کیا، پیکنگ کرتے وقت تحائف کے اندر ہی کہیں پانچ سو ،کہیں ہزار ،کہیں دو ہزار روپے بھی رکھ دئیے گئے جو بچوں کے لیے ایک اضافی خوشی اور مزید خوشگوار سرپرائز کا باعث بن گئے۔

اس مرتبہ اس ساری ایکٹویٹی میں ایک اور خاص بات ، ہسپتال کی لابی میں ان کھلونوں کی اجتماعی نمائش بھی تھی جہاں مریض بچوں ،ان کے دکھی والدین اور یوتھ کنسرن کے رضاکاروں نے ریموٹ کنٹرول گھومتی کاروں ، مکی مائوس کی شرارتوں کے درمیان پرلطف وقت گزارا اور کچھ دیر کے لیے ہسپتال میں جادوئی خوشی کا ماحول بنا دیا۔


 مسز جلیل، جن کا بیٹا اسی ہسپتال میں زیر علاج ہے، نے اس تقریب سے فروغ پانے والے کمیونٹی کے احساس کے حوالے سے بتایا کہ " آج گھر سے دور ہونے کے باوجود، ہسپتال انکا دوسرا گھر بن گیا اور ان کے لیے یہ سب کچھ بہت خوشگوار حیرت کا باعث ہے،”

یوتھ کنسرنز کے ایک سرشار رضاکار حافظ محمد احمد افتخار کے مطابق انکی اس ایکٹویٹی سے بیمار بچے اپنے درد کو کچھ دیر کے لیے بھول جاتے ہیں، چاہے صرف ایک لمحے کے لیے سہی ، اور یہ خوشی انکے لئے ناقابل بیان ہوتی ہے۔


چلڈرن ہسپتال لاہور میں عید کی تقریب نے نہ صرف کم سن مریضوں اور ان کے اہل خانہ کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیریں بلکہ مثبت تبدیلی پیدا کرنے میں اجتماعی عمل کی بھی حوصلہ افزائی کی ہے۔ ڈاکٹر عمارہ نے اس کاوش پر اپنے ڈونرز دوستوں اور ہسپتال انتظامیہ کا شکریہ بھی ادا کیا جن کے تعاون کے بدولت یہ سب ممکن ہوا۔ ان کی تنظیم " یوتھ کنسرن " اس کے علاوہ کمیونٹی ہیلتھ کے دیگر اقدامات میں بھی سرگرم عمل رہتی ہے جس کے تحت ہیپاٹائٹس بی، ہیپاٹائٹس سی، اور ایڈز کی اسکریننگ کے لیے میڈیکل کیمپس لگائے جاتے ہیں ۔ علاوہ ازیں وہ آنے والے دونوں میں غریب و نادار افراد کے لیے فری فوڈ کارٹ بھی شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔





 ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post