پی ٹی آئی احتجاج : بشری بی بی کےویڈیو پیغام کا پورا متن

 



پی ٹی آئی کے 24 نومبر کو احتجاج کے تناظر میں عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی نے پاکستان کی عوام کے نام ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے ،اس ویڈیو بیان میں انھوں نے مبینہ طور پر سعودی عرب کی طرف سے عمران خان کے لئے ناپسندیدگی کا تاثر دیا ہے جس پر اب بہت ذیادہ تنقید کی جارہی ہے ،ذیل میں بشری بی بی کے ویڈیو پیغام کا ہو بہو متن 
دیا جا رہا ہے کہ انھوں نے ویڈیو پیغام میں درصل کیا کہا ۔۔


بسم اللہ الرحمن الرحیم

الصلاۃ  و السلام علیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
 ایاک نعبد و ایاک نستعین۔
میرے رب کی مخلوق اور رسول اللہ کے امتیوں  کو خان کا اور میرا سلام۔ آج میں خان کا ایک پیغام دینے آپ کے سامنے آئی ہوں۔ خان نے پوری پاکستان کی عوام سے اپیل کی ہے کہ24 نومبر کو وہ سب بچہ بچہ اس احتجاج کا حصہ بنیں۔ یہ صرف خان کی جنگ نہیں ہے، یہ آپ سب کی، یہ ایک ملک کی حقیقی آزادی کی جنگ ہے۔ اس میں خان نے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے انسان کو،اس میں  شرکت کی دعوت دی ہے۔ اس میں کسانوں کو کہا ہے، اسٹوڈنٹس کو کہا ہے، ٹیچرز کو کہا ہے، ہیومن رائٹس والوں کو کہا ہے، رکشےتک،، رکشے  والوں کو کہا ہے، یعنی کہ خان نے کہا ہے کہ ہر طبقہ، ہر بچہ اس احتجاج کا حصہ بنے، تو ان شاء اللہ کامیابی ہمارا مقدر ہے۔ خان نے ججز اور وکیلوں کے لئے ایک اپیل کی ہے کہ میں قانون کی بالادستی کے لئے آج جیل میں ہوں، تو آپ لوگوں کا یہ فرض بنتا ہے کہ آپ اس احتجاج کا حصہ بنیں اور پاکستان کی ہر جگہ سے ہر تنظیم، وکیل خود لیڈ کریں، اپنے وکیلوں کی یونیفارم میں، اور24 نومبر کو وہ اسلام آباد پہنچیں۔ خان نے اس طرح تو بہت سے ہمیں لائحہ عمل بھی بھیجا ہے، بہت سے پیغامات بھی بھیجے ہیں، لیکن وہ وقت کے ساتھ ساتھ ہم آپ کے سامنے لے کر آئیں گے۔

دوسرا جو سب سے اہم بات ہے جس کے لئے میں آج آپ کے سامنے آئی ہوں وہ صرف یہ ہے کہ بہت سی چیزیں ہو رہی ہیں کہ جی 24نومبر کی ڈیٹ چینج کر دی جائے اور خان سے ہم مذاکرات کر لیں گے، تو ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ ڈیٹ صرف ایک ہی شرط پہ چینج ہو سکتی ہے کہ خان باہر آئیں اور خود اپنی زبان سے عوام کو اگلا لائحہ عمل دیں، اس کے علاوہ کسی قیمت پر وہ چینج نہیں ہو سکتی۔ اس لیے اگر کوئی غلط میسیج آئے آپ کو عوام کی طرف سے، تو آپ نے اس کو نہیں ماننا کیونکہ خان نے یہ خاص پیغام بھیجا ہے کہ نومبر کبھی بھی کینسل نہیں کی جائے گی جب تک کہ خان خود آ کے عوام سے خطاب نہ کریں۔

 دوسری بات میں نے آپ سے یہ کہنی ہے کہ آپ کا یہ فرض بنتا ہے کہ آپ لوگ اس پر نکلیں۔ عوام کا یہ فرض بنتا ہے کیونکہ آپ عوام، ساری بچہ بچہ پاکستان میں، اس چیز کے گواہ ہیں کہ پی ٹی آئی کے اوپر کس طرح ظلم کیا جا رہا ہے۔

میری آج اداروں اور پولیس سے ایک التجا ہے کہ یہ آپ کے بہن بھائی ہیں جو پُرامن احتجاج کرنے آتے ہیں، آپ ان پر ظلم کیوں کرتے ہیں؟ یہ ان کا قانونی حق ہے اور قانون کو آپ اپنے ہاتھ میں لیتے ہیں، آپ ظلم کرتے ہیں، شیلنگ کرتے ہیں، توڑ پھوڑ کرتے ہیں، اور گرفتاریاں بھی آپ ناجائز کرتے ہیں۔ قانون کا خیال تو آپ نہیں کرتے اور الٹا پرچے بھی ہمارے پر کاٹے جاتے ہیں، ہمیں گرفتار کیا جاتا ہے، ہمیں جیلوں میں ڈالا جاتا ہے۔ کیوں؟ ہم نے تو نہ کبھی قانون کو ہاتھ میں لیا ہے اور نہ کبھی قانون کو ہاتھ میں لیں گے۔

 آج قانون کی وجہ سے، قانون ۔۔ کہ انصاف ملے، اس ملک کو انصاف ملے، اس کی وجہ سے خان جیل میں ہے۔ تو کیا وکیلوں اور ججوں کا یہ فرض نہیں بنتا کہ وہ اس احتجاج کا حصہ بنیں؟ یا کیا صرف پاکستان خان کا ہی ہے؟ کیا ساری قربانیاں خان ہی کو دینی ہیں؟ آپ لوگوں کا ملک نہیں ہے؟ آپ لوگ اس میں نہیں رہتے؟ آپ لوگ اس میں تجارت نہیں کرتے؟ یہاں پہ آپ کا گھر نہیں ہے؟ یہاں پہ آپ کے بچے نہیں ہیں؟

کیا خان اکیلا ہی ہے؟ کبھی آپ نے سوچا نہیں کہ 72 سال کے خان ہوچکے ہیں ۔ کیا ان کا دل نہیں کرتا کہ وہ اپنے گھر میں آرام اور سکون سے بیٹھیں،وہ  ٹی وی دیکھیں، اور اپنی زندگی کو انجوائے کریں؟ آج وہ کال کوٹھری میں ہیں، ایک چھوٹی سی جیل میں، جس میں صرف ایک چارپائی ہے، اور اگر ایک کرسی رکھ دی جائے تو گھٹنے چارپائی کو لگتے ہیں۔ یعنی کہ اتنی چھوٹی سی جگہ پر خان کو رکھا گیا ہے، اور یہ سب ڈیرھ سال سے زیادہ عرصے سے ہو رہا ہے۔ وہ کیوں ہیں؟ صرف اس لیے کہ اس ملک میں انصاف آئے۔

تو کیا ججوں اور وکیلوں کی یہ ذمہ داری نہیں بنتی کہ ایک انسان جو انصاف کے لیے اندر بیٹھا ہے، اور جو جج اور وکیل جو خود انصاف کے دعوے دار ہیں، اور وہ خاموشی سے بیٹھے ہیں ؟ بلکہ الٹا یہ خبریں آتی ہیں کہ یہ کہتے ہیں کہ جی بہت سے ہمیں پتہ لگ رہا ہے کہ جی پیٹیشن دائر ہو رہی ہے کہ پی ٹی آئی کو احتجاج سے روکا جائے کسی بھی قانون میں یہ نہیں ہے کہ آپ کسی کو پر امن احتجاج سے روکیں ہماری آپ سے التجا ہے کہ آپ اس ظلم کو بند کر دیں یہ بچے یہ بہن بھائی آپ کے ہیں یزید مت بنیں اس نے بھی یہ کیا تھا وہ بھی مسلمان تھا لیکن جب وہ اپنی انا کی وجہ سے اس نے یہ ظلم کیا آپ یہ ظلم کرنا بند کر دیں خدارہ یہ ملک کو کہاں تک آپ ایسے کریں گے کتنی لوگوں کی آپ بددعائیں لیں ۔دوسری بات یہ کہ ہم نے نہ کبھی قانون ہاتھ میں لیا ہے اور نہ لیں گے، اور آپ سے بھی التجا ہے کہ آپ بھی قانون کو ہاتھ میں نہ لیں۔

دوسرا داروں سے میں نے یہ کہنا ہے کہ یہ بالکل غلط ہے کہ خان بدلہ لیں گے کسی سے شاید آپ لوگوں تک یہ پیغام نہیں پہنچتا خان نے کہا ہے کہ طاقت میں آکے کسی سے بدلہ لینے کا مطلب ہے کہ اللہ کی ناراضگی

 اور انہوں نے کہا ہے کہ میں نے یہ جو جیل میں جتنا بھی ٹائم گزارا ہے یہ میرا ایک اللہ سے تعلق بنا ہے جس میں میں نے یہ سیکھا ہے کہ طاقت میں آکے معفی کا دروازہ کھولتے ہیں نہ کہ ظلم کا دروازہ کھولتے ہیں تو جو بھی یہ آکے پیغام باہر دے رہا ہے کہ خان تو غصے میں ہے خان آئے گا اور خان بدلہ لے گا آج پورے عوام کے سامنے میں یہ آپ کو کلئیر کر دوں کہ یہ سب چھوٹی باتیں ہیں خان نے ہمیشہ یہ کہا ہے کہ نہ میں نے بدلہ لینے کا کبھی سوچا ہے اور نہ کبھی میں بدلہ لوں گا کیونکہ بدلہ لینا نہ اللہ کو پسند ہے اور نہ ہی انسان کو خاص طور پر طاقت میں آکے بالکل بدلہ نہیں لینا چاہیے

دوسرا میں نے آپ سب سے یہ کہنا تھا ،،، کہنے کو تو بہت کچھ ہے، لیکن بات اگر مختصر کی جائے تو وہ بہتر  ہوتا ہے یہ  پورے پاکستان کے سیاسی نظام میں خان ایسے ہیں جیسے کیچڑ میں کنول کا پھول۔ ہمیں خان کو اس لیے بچانا ہے کہ ان میں اور باقیوں میں واضح فرق ہے۔ اور ان میں اور خان میں یہ  فرق ہے کہ یہ  لوگ اپنی کرسیوں اور کرپشن کو بچانے کے لیے یہ سب ظلم کرتے ہیں اور حکومت میں آتے ہیں، اور  خان صرف اپنے اللہ کو خوش کرنے کے لیے،،، اور  حقیقی آزادی ،ملک میں انصاف رائج ہوجائے ،خان صرف اس کی جنگ لڑ رہا ہے ۔

دوسری بات یہ ہے کہ اکثر لوگ کہتے ہیں کہ یہ لوگ  اپنی میٹنگز  میں ہر جگہ  "الجہاد" کے نعرے لگاتے ہیں۔ پہلی بات یہ کہ ہم نے کبھی اپنے لوگوں یا ورکرز کو یہ نہیں کہا کہ وہ جہاد کے نعرے لگائیں۔وہ ان کے دلوں سے نکلتا ہے، اور وہ خود لگاتے ہیں۔

اس پہ مجھے ایک بات بہت خان کی پرانی یاد آئی مجھے نہیں پتا کہ یہ آپ کو بتانی چاہیے کہ نہیں لیکن میرے دل میں تھا کہ مجھے یہ آپ کو بتانی چاہیے کیونکہ جب میں نے الجہاد کے نعرے سنے تو میرے ذہن میں یہ آیا کہ یہ تو لوگ خود بخود نکال رہے ہیں اور یہ کیوں نکال رہے ہیں کہ انسان سمجھتا ہے کہ وہ کر رہا ہے جبکہ ہر چیز کرنے اور کرانے والی رب کی ذات ہوتی ہے اگر دشمنی کر رہا ہے تو وہ بھی اللہ کی مرضی سے کر رہا ہے اگر دوست دوستی کر رہا ہے یا ہم کوئی اچھا کام کر رہے ہیں تو وہ بھی ہم اللہ کی مرضی سے کر رہے ہیں یہ صرف علیحدہ  بات ہے کہ برے لوگوں کے لئے برے کام رکھ دیئے جاتے ہیں اور اچھے لوگوں کے لئے اچھے کام رکھ دیئے جاتے ہیں تو ہماری تو ہمیشہ یہی دعا ہے کہ یا اللہ ہمارے ہاتھ سے اچھے کام کرائیں

جہاد،،آپ نے کہا الجہاد،،، آپ کا ۔۔خان نے بہت پہلے یہ بتایا تھا کہ،،، یہ قصہ یہ ظلم اور یہ خان کے پیچھے ساری قوتیں جو کھڑی ہو گئیں اس کی وجہ کیا ہے جو آج تک کسی نے آپ کو نہیں بتائی خان جب سب سے پہلے ننگے پاؤں مدینہ شریف گئے تھے تو جب وہ واپس آئے تھے تو فورا ہی باجوہ کو کالز آنا شروع ہو گئیں تھیں کہ یہ تم کیا اٹھا کے لے آئے ہو؟ ہم اس ملک میں شریعت کا نظام ختم کرنے لگے ہیں اور تم شریعت کے ٹھیکے داروں کو لے آئے ہو اور ہمیں یہ نہیں چاہیے
آپ یقین مانئے ہیں تب سے خان اور اس کی بیگم کے بارے میں،،، بیگم کے بارے میں گند ڈالنا شروع کر دیا اور خان کو یہودی ایجنٹ کہنا شروع کر دیا یہ میں صرف آپ کو اس لیے بتا رہی ہوں یہ خان نے کبھی پبلک میں نہیں بتائی اگر یہ بات غلط ہو تو پھر آپ باجوہ اور اس کی فیملی کو پوچھیں کیونکہ باجوہ اور باجوہ کی فیملی نے یہ باتیں کسی کو بتائی تھیں جو خان تک پہنچی تھی،بعد میں کیونکہ آپ کو پتا ہے کہ جب آپ اقتدار میں ہوتے ہیں تو ویسے بھی آپ کے جو ادارے ہوتے ہیں وہ آپ کو بہت سے ریپورٹس دیتے ہیں انہوں نے بھی خان کو یہ بتایا تھا کہ اصل کہانی یہ ہے کہ خان کو اس چیز کی سزا دی جاری ہے کہ وہ آپ کے ملک کے لیے، حقیقی ازادی کے لیے، انصاف کے لیے
 اور ننگے پائوں مدینہ شریف کی سرزمین پر جو وہ چلے تھے یہ انکوسزا دی جارہی ہے


 اب
 آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ کیا آپ نے خان کی عزت اور ملک کی آزادی کے لیے نکلنا ہے یا نہیں نکلنا،،، کیونکہ ہر دفعہ اللہ موقع نہیں دیتے خان نے آپ کو بہت دفعہ یہ بات کہہ دی ہے کہ جیسا انسان ہوتا ہے اس کو پر ویسا ہی حکمران ہوتا ہے اور پوری دنیا میں آپ کو بہت اچھی طرح پتا ہے کہ پوری دنیا میں اس وقت کے موجودہ حکمرانوں کو کیا سمجھا جاتا ہے تو اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے خان کی جو اپیل تھی وہ میں نے آپ تک پہنچا دی بہت شکریہ

صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

 اللہ حافظ

 

Post a Comment

Previous Post Next Post