پی ٹی آئی احتجاج سے نمٹنے کے لیے ملکی تاریخ کے غیر معمولی سخت ترین اقدامات

حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات ناکام ، انصافی دمادم مست قلندر ، حکومت روکنے کے لیے تیار، ملکی تاریخ کے سخت ترین سیکورٹی اقدام اٹھالئے گئے،پی ٹی آئی کارکن بھی پرعزم
"Islamabad protest security, PTI protest roadblocks, government measures against protests"



 ذرائع کے  مطابق حکومت پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ممکنہ احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق حکومت مکمل طور پر مطمئن ہے کہ کیے گئے انتظامات کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے کارکن اسلام آباد پہنچنے میں ناکام رہیں گے۔ خصوصی طور پر پنجاب کے چار ڈویژنوں، سرگودھا، گوجرانوالہ، فیصل آباد، اور لاہور میں ایسے اقدامات کیے گئے ہیں جن کی وجہ سے کارکنوں کی اسلام آباد آمد تقریباً ناممکن بنا دی گئی ہے۔

اسلام آباد میں سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی

اسلام آباد میں ریکارڈ تعداد میں سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق تقریباً 40 ہزار سے زائد پولیس اہلکار مظاہروں کو روکنے کے لیے تیار ہیں۔ ان میں 30 ہزار اہلکار پنجاب اور آزاد کشمیر سے طلب کیے گئے ہیں، جبکہ 8 ہزار اسلام آباد پولیس کا عملہ ہے۔ ان کے ساتھ بکتر بند گاڑیاں، واٹر کینن، اور آنسو گیس کے شیل بھی فراہم کیے گئے ہیں۔

مزید برآں، شہر بھر میں 1200 سے زائد کنٹینرز نصب کر دیے گئے ہیں۔ صرف ریڈ زون میں 900 کنٹینرز لگا کر حفاظتی حصار بنایا گیا ہے، جبکہ ریڈ زون کا دائرہ بڑھا کر زیرو پوائنٹ اور ایف-8 کلب روڈ تک کر دیا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا سے ممکنہ آمد کے پیش نظر کٹی پہاڑی اور گران انٹرچینج جیسے اہم مقامات پر بھی بھاری نفری تعینات ہے۔

مزید اقدامات

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے پولیس وینز کی تعداد ماضی کے مقابلے میں دوگنا کر دی ہے۔ 1000 سے زائد وینز کو گرفتار کارکنوں کو منتقل کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستے مکمل طور پر بند کر دیے گئے ہیں، اور شہر کے 24 مختلف مقامات پر بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ موبائل فون سروس کو بھی آج رات سے بند کیے جانے کا امکان ہے۔
"Islamabad protest security, PTI protest roadblocks, government measures against protests"



حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات میں ڈیڈلاک

حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان کئی روز سے مذاکرات جاری تھے، لیکن ذرائع کے مطابق تین اہم نکات پر ڈیڈلاک پیدا ہوا۔ پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم نے مطالبہ کیا کہ عمران خان کو یا تو خیبر پختونخوا منتقل کیا جائے یا انہیں بنی گالہ میں رکھا جائے۔ دوسرا مطالبہ یہ تھا کہ پی ٹی آئی کے گرفتار کارکنوں کو فوری طور پر ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے رہا کیا جائے۔ تیسرے مطالبے میں مذاکرات کے دوران عمران خان کو شامل کرنے کی شرط رکھی گئی۔ حکومت نے ان مطالبات کو مسترد کر دیا، جس کے 
بعد مذاکرات آگے نہ بڑھ سکے۔
"Islamabad protest security, PTI protest roadblocks, government measures against protests"



احتجاج کی کال پر صورتحال کشیدہ

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کارکن بڑی تعداد میں خیبر پختونخوا اور پنجاب سے اسلام آباد کی طرف بڑھ رہے ہیں، تاہم انتظامیہ انہیں روکنے کے لیے مکمل تیار ہے۔ شہر کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ تعلیمی اداروں کو پولیس اہلکاروں کے ٹھہرنے اور ممکنہ گرفتار کارکنوں کو رکھنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

حکومت پرامید ہے کہ کیے گئے انتظامات کے باعث پی ٹی آئی کا احتجاج ناکام ہو جائے گا، لیکن دوسری جانب کارکنوں کا عزم ہے کہ وہ کسی بھی صورت اسلام آباد پہنچ کر اپنے مطالبات منوائیں گے۔ کل کا دن شہر میں صورتحال مزید واضح کرے گا۔


Post a Comment

Previous Post Next Post