ملک شہزاد احمد خان کی سپریم کورٹ آمد: تخت لاہور کے لیے سکھ کا سانس؟

ملک شہزاد احمد خان کی سپریم کورٹ آمد: تخت لاہور کے لیے سکھ کا سانس؟

ملک شہزاد احمد خان کی سپریم کورٹ آمد پر بلاگ

ملک شہزاد احمد خان، جسٹس شاہد بلال حسن، اور عقیل احمد عباسی کی بطور جج سپریم کورٹ تقرری کا نوٹیفکیشن جاری ہو چکا ہے۔ یہ تینوں معزز ججز کل سپریم کورٹ میں اپنے عہدوں کا حلف اٹھائیں گے۔

ملک شہزاد احمد خان وہ جج ہیں جنہوں نے بطور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ اسٹیبلشمنٹ اور حکومت وقت کا دباؤ لینے سے انکار کیا تھا۔ انہوں نے انتخابی دھاندلی کیخلاف اپیلیں سننے والے ٹربیونلز میں زیادہ اور تگڑے جج لگائے، جنہوں نے کیسز کی سماعت تیزی سے شروع کی اور پنجاب سے ن لیگ کی فارم 47 پر دھاندلی سے جیتی سیٹیں کھسکنے لگیں۔ حکومت یہ چاہتی تھی کہ اپیلیں لٹکی رہیں اور اسی طرح پانچ سال پورے کر لیے جائیں۔

ملک شہزاد احمد خان کا راستہ روکنے کے لیے پہلے انہیں ڈرایا دھمکایا گیا، مگر وہ ڈٹے رہے تو ن لیگ نے اپنے وکلاء دھڑے کو متحرک کیا اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے خلاف پروپیگنڈہ مہم اور احتجاج شروع کرا دیا۔ ٹربیونلز کے ججوں کا مسئلہ حل کرنے کے لیے پیپلز پارٹی کے قائم مقام صدر مملکت یوسف رضا گیلانی سے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا آرڈینس نکلوایا، جس کے مطابق الیکشن ٹربیونلز میں ریٹائرڈ ججز بھی لگائے جاسکتے ہیں( آج اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس آرڈیننس کے تحت بنائے گئے ٹربیونلز کو کالعدم قرار دے دیا ہے) 

یہ سب کچھ کرنے کے بعد بھی جب کچھ نہ بن پایا تو بالآخر یہ حل نکالا گیا کہ سپریم کورٹ میں ججوں کی جو نشستیں خالی ہیں انہیں فل کیا جائے اور ملک شہزاد احمد خان کو لاہور ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ بجھوا دیا جائے۔ جہاں وہ چیف جسٹس قاضی فائز کے ماتحت ہونگے، اور ن لیگ کی جو نیندیں انہوں نے بطور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ حرام کر رکھی تھیں، کم از کم اس سے تو ریلیف مل جائے گا۔

یاد رہے کہ اپنے صوبے میں الیکشن ٹربیونلز میں ججز مقرر کرنے کا اختیار چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے پاس ہوتا ہے۔ اب خدا جانے نئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ اس بارے میں کیا حکمت عملی اختیار کرتے ہیں۔ اتنا ضرور ہے کہ حکومت وقت نے اگر لاہور ہائیکورٹ سے ملک شہزاد احمد خان کو سپریم کورٹ روانہ کیا ہے تو ان کے جانشین کے بارے میں کچھ سوچ کر ہی یہ فیصلہ کیا ہوگا

نئے چیف جسٹس انتخابی دھاندلی کے کیسز اور ٹربیونلز کے بارے میں کیا فیصلہ کرتے ہیں، کچھ دنوں میں پتہ چل جائے گا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post