اسرائیلی وزیراعظم کوسرکاری طور پر "دہشتگرد"قراردیا جائے،حافظ سعد رضوی

 

تحریک لبیک دھرنا 2024
تحریک لبیک پاکستان کے مرکزی امیر حافظ سعد حسین رضوی نے کہا ہے کہ کسی حکومتی شخصیت نے مطالبات کے حوالے سے بات چیت کے لیے ابھی تک سنجیدہ رابطہ نہیں کیا ، انتظامی سطح پر بات چیت ہوئی ہے جو بلا نتیجہ ختم ہوگئی ، مطالبات پر عمل درآمد کی متعدد صورتیں ہیں ، چاہتے ہیں وزیر اعظم یا پارلیمنٹ اسرائیلی وزیر اعظم کو دہشتگرد ڈیکلیئرڈ کرے ، محرم الحرام کے جلوسوب اور اسلام آباد ، راولپنڈی کے شہریوں کے لیے راستے کھلے ہیں ۔ مسلمان معیشت کے زور پر نہیں ایمان کی قوت سے لڑتا ہے ۔

 یوٹیوب چینل "نیوز انسائیڈ اسپیکس " کو خصوصی انٹرویو میں ٹی ایل پی کے امیر کا کہنا تھا حکومت نے مذاکرات کے لیے سنجیدہ رابطہ نہیں کیا ، ڈی آئی جی سطح کے انتظامی افسران نے ٹی ایل پی رہنمائوں سے بات چیت کے تین دور کیے ہیں جو بلا نتیجہ ختم ہوگئے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ اسلام آباد راولپنڈی کے باسیوں اور محرم الحرام کے جلوسوں کے لیے راستے کھلے رکھے ہیں ، البتہ تھوڑی بہت جو تکلیف ہے اس پر شہری سمجھیں کہ وہ بھی فلسطینوں سے اظہار یک جہتی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں ۔

القدس دھرنا فیض آباد

 مطالبات پر عمل درآمد کے طریقہ کار سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے حافظ سعد رضوی کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں کہ اسرائیلی وزیر اعظم کو ہمارے وزیر اعظم دہشتگرد کا خطاب دیں یا پھر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر اسرائیلی وزیر اعظم کو دہشتگرد قرار دینے کی قرارداد پاس کی جائے، اس سوال پر کہ "پاکستان تو پہلے سے ہی اسرائیل کو "غاصب" خیال کرتا ہے اور اسرائیل کو تسلیم ہی نہیں کرتا" حافظ سعد رضوی نے کہا کہ غاصب کے ساتھ اگر اسرائیلی وزیر اعظم کو " دہشتگرد " بھی کہہ دیا جائے تو کیا حرج ہے ؟ اب تک دنیا داڑھی والوں کو ہی دہشتگرد قرار دیتی آئی ہے ، دنیا کو بتایا جائے کہ اصل دہشتگرد اسرائیل ہے جس نے ہزاروں بے گناہ فلسطینیوں کو شہید کیا ہے۔ 

 اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ سے متعلق انکا کہنا تھا کہ اسرائیلی کمپنیوں نے کھلے عام اسرائیلی فوجیوں کو سپورٹ کیا ہے ،انکو پاکستان میں بند کیا جائے ، اس سوال پر کہ کیا ان کمپنیوں کو بند کرنے سے پاکستان میں بے روزگاری میں اضافہ نہیں ہوگا ، علامہ سعد رضوی کا کہنا تھا کہ دو وقت کی روٹی کی قیمت انسانی جانوں سے زیادہ نہیں۔ اگر معشیت ہی کو دیکھنا ہے تو مسلمان غزوہ بدر سے لیکر غزہ تک عددی اور معاشی لحاظ سے کبھی مضبوط نہیں ہوئے ، مسلمان معیشت کے زور پر نہیں ایمان کے زور پر لڑتا ہے۔

 اس سوال پر کہ پاکستان پہلے سے ہی غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے لیے امدادی اشیاء بھجوا رہا ہے ، علامہ رضوی نے کہا انکا مطالبہ ہے کہ اگر اسرائیل زمینی راستے سے امداد روک رہا ہے تو سمندری راستے سے بھجوانے کا اہتمام کیا جائے ۔


ٹی ایل پی دھرنا اپڈیٹ

Post a Comment

Previous Post Next Post